بدھ، 26 نومبر، 2014

اسلامی پاکستان خوشحال پاکستان

لاہور پاکستان کا تاریخی شہر کہلاتا ہے داتا گنج بخش کی دھرتی علامہ اقبال اور سید مودودی جیسوں کا مسکن مگر پاکستان میں اس شہر کی اہمیت اس لحاظ سے بھی ہے کہ اسی شہر لاہور کے اقبال پارک میں قرارداد پاکستان منظور ہوئی جہاں آج اسی کی یاد میں مینار پاکستان کا بلند وبالا مینار اس عہد کی یاد دہانی کرواتا ہے  کہ اس ملک کے حصول کا مقصد کیا تھا جب سب سیاسی جماعتیں خوشنما نعروں کے ساتھ عوام کے پاس جا رہی ہیں ایسے میں ملک کی سب سے منظم سیاسی جماعت جماعت اسلامی نے بھی 21،22،23 نومبر کو
کُل پاکستان اجتماع عام کے انعقاد کا فیصلہ کیا  اور مینار پاکستان جس عہد کی یاد دلاتا ہے کہ یہ خطہ زمین اسلام کی تجربہ گاہ کے طور پر حاصل کیا گیا تھا اس کے تمام مسائل کا حل اس خطہ پر نفاذ اسلام سے ہی ہو گا اس تناظر میں اسی مقصد سے قریب تر اور خوشنما نعرہ عوام کو دیا اسلامی پاکستان خوشحال پاکستان ہے پاکستان کی خوشحالی اسلام ہی کی بدولت ہی حاصل کی جاسکتی ہے ۔امن محبت کی اس بستی میں لاکھوں لوگ آپس میں ایک دوسرے کو نہ جانتے تھے نہ پہنچاتے تھے مگر ایک دوسرے کو دیکھنے کے بعد مُسکراہٹ ضرور چہرے پر سجا لیتے اور ان میں صرف ایک ہی تعلق تھا تحریکی تعلق جو ان کو کراچی سے خیبر تک ایک لڑی میں پروتا تھا ۔
اللہ کے لیے کی جانے والی بے لوث بے غرض محبت کی اعلیٰ مثالیں وہاں دیکھنے کو ملیں ہر عمر کا فرد اس اجتماع میں نظر آیا جوشیلا جوان بھی لاٹھی کے سہارے چلتا تھا جواں ہمت بزرگ بھی اور ننھے مجاہد بھی اور خواتین کی ایک بڑی تعداد بھی معاشرے کا ہر طبقہ تحریک پاکستان کی اس تحریک کے آغاز کے لیے موجود تھا ۔
شرکا کے لیے عارضی بازرا موجود تھا جہاں ضرورت کی ہر چیز میسر تھی ہنگامی صورت حال اور صحت کے مسائل سے نبٹنے کے لیے ایک عارضی فیلڈ ہسپتال اور 8 ایمبولینسز اور ڈاکٹرز کی ایک بڑی تعداد موجود تھی جو سب کے سب جماعت   اسلامی کے ورکر کے تھے دنیا بھر میں موجود لوگوں اور وہ لوگ جو اجتماع میں شریک نہ ہو سکے ان کے لیے براہ راست اجتماع عام کی لائیو سٹریمنگ اور انتہائی خوبصورت اور منظم سوشل میڈیا کیمپ کا بھی انعقاد کیا گیا تھا جہاں 200 سے 300 لوگ لمحہ با لمحہ اجتماع عام کی اپڈیٹس کو لوگوں تک پہنچا رہے تھے
پانچ وقت کی نماز با جماعت لاکھوں لوگ ایک ساتھ رات کی شدید سردی میں زمین پر سونا جہاں چھوٹی عمر کے بچے سے بڑی عمر کے بزرگ تک سب کے سب ساتھ تھے جہاں امیر غریب سب ایک ہی جیسے تھے جہاں ایثار اور قربانی کی ایسی مثالیں دیکھنے اور سُننے کو ملیں کہ کسی نے اپنے کسی بھائی کے لیے اپنی جگہ دے دی سونے کو کسی نے کسی بزرگ کا زیادہ ٹھنڈ لگی تو اپنی چادر اپنا لحاف دے دیا یہ سب محبت یہ سب چیزیں صرف اور صرف انہیں لوگوں کا خاصہ ہوتیں جو کسی جذبہ اور نظریہ کے تحت کسی بڑے مقصد کے حصول کے لیے گھروں سے نکلتے ہیں اور مشکلات اور پریشانیوں سے لڑتے ایثار اور قربانی کی مثالیں قائم کرتے ہیں اور مہاجرین اور انصار اخوات و محبت کی مثالیں آج کے دور میں بھی زندہ کرتے ہیں ۔ ایک صاحب جو کہ کراچی سے آئے رات شیدید ٹھنڈ میں ائیر پورٹ پر اُترے تو کچھ نوجوان شدید سردی میں ایک طرف بیٹھے تھے ان کے ہاتھوں میں چائے کا تھرماس اور ہاتھ میں گُلاب کے پھول کے ہار تھے ان صاحب نے تذکرہ کیا کہ اس وقت مجھے ان نوجوانوں پر شدید پیار آیا جو رات کے اس پہر میں گرم بستر چھوڑ کر زمین پر بیٹھے تھے  اپنے شہر میں آنے والے مہمانوں کے استقبال کے لیے موجود ہیں وہ نوجوان اسلامی جمعیت طلبہ لاہور کے نوجوان تھے جن کی ذمہ داری ائیرپورٹ سے آنے والے مہمانوں کا استقبال کرنا تھا وہ اپنی ذمہ داری کو نبھانے کے لیے موجود تھے اور آنے والوں کے لیے گرما گرم چائے کا انتظام کر کے بیٹھے تھے ۔۔۔۔
اُسی بستی کا ایک منظر دیکھتا ہوں جب امیر جماعت اسلامی پاکستان جناب سراج الحق حضرت عمررضی اللہ عنہ جو خلفیہ تھے ان کی طرح رات کے آخری پہر اجتماع کے سارے انتظامات اور لوگوں کو کیا مسائل ہیں دیکھنے لیے بائیک پر بغیر کسی ہٹو بچو کی صدا  کے نکل پڑے اور لوگوں کے مسائل سُنے اور ان سے بات کی اور انتظامات کا جائزہ لیا ۔۔۔۔
آخری اور کلیدی خطاب امیر جماعت اسلامی کا اہم خطاب تھا جو ملک بھر سے آئے لوگوں کے لیے آئندہ کا لائحہ عمل تھا جس میں کچھ اور نہیں صرف چند اہم باتیں تھیں جن پر وعدہ لیا کہ اگر آپ میرا ساتھ دیں اور ان باتوں پر عمل کریں تو دنیا کی کوئی طاقت اسلامی پاکستان بننے سے نہیں روک سکتی
1: ہر نماز باجماعت ادا کریں
2: روازنہ مطالعہ قرآن
3: والدین کی خدمت
4: غیبت سے اجتناب
5: جھوٹ سے پرہیز
6: رزق حرام سے بچاو
7: ایک سو حامی فی کارکن

ان 8 باتوں کا ہاتھ اُٹھا کر عہد لیا اور شرکا اجتماع نے اپنے قائد کو اس کا یقین دلایا کہ ہم اس عہد کو وفا کرنے کی پوری کوشش کریں گے باتیں یادیں تو بہت سی مگر سب لکھنا ممکن نہیں اس ساری بستی کو دیکھنے والا جاتے ہوئے صرف یہ ہی سوچتا ہے کہ جو لوگ 3 دن کے لیے ایک پرامن ، پرسکون ، ایثار اخوت کی بستی بسا سکتے ہیں کیا اُن کو اختیار مل جائے تو وہ اس ملک کو پر امن خوشحال اور اسلامی نہیں بنا سکتے ؟ جہاں سب کو علاج کی سہولت میسر ہو ، جہاں امیر غریب برابر ہوں ، جہاں امیر شہر کو کسی کا خوف نہ ہو بلکہ وہ راتوں کو اُٹھ کر اپنی عوام کی خبر گیری کرے ۔ ۔ ۔
میں تو اس بات کا قائل ہوں کہ ایسے لوگ جب بھی اس ملک کے حاکم بنے تو ضرور اسلامی پاکستان اور خوشحال پاکستان دنیا کے نقشے پر اُبھرے گا جو آزاد خومختار پاکستان ہو گا جس کا پوری دنیا میں عزت مرتبہ اور وقار ہو گا مگر اس کے لیے لازم ہے میں اور آپ اس کا پیغام لے کر گھر گھر جائیں اور لوگوں کو بتائیں دعوت دیں کہ ان کے تمام مسائل کا حل وہ ہی نظام جسے اسلام کہتے ہیں اور اس نظام کی بدولوت ان کے مسائل وہ ہی قیادت حل کر سکتی ہے   جس کا ماضی اور حال دونوں بے داغ ہوں ۔۔۔۔
                            ظالم سے ٹکرا سکتی ہے ُظلم کا دور مٹا سکتی ہے
                            جو تبدیلی لا سکتی ہے صرف جماعت اسلامی ہے

6 تبصرے:

Pak Urdu Installer