ہفتہ، 11 جولائی، 2015

مودی نواز مُلاقات

جناب نواز شریف اور نریندر مودی کی مُلاقات صُبح سے امن محبت اور اخوت کا درس دینے والے نام نہاد لوگ اس مُلاقات پر خوشی سے پھولے نہیں سما رہے بھانت بھانت کے تبصرے اس سے خطے میں امن آے گا تعلقات بہتر ہوں گے ہمسایہ تو نہیں بدل سکتا نا اب وہ دور نہیں کہ جنگیں کی جائیں وغیرہ وغیرہ

ان تمام لوگوں سے ادب کے ساتھ عرض ہے حضور ان سب باتوں کا کون پاگل ہو گا جو انکاری ہو کون نہیں چاہے گا کہ امن ہو کون نہیں چاہے گا کے ہمسایہ ملک سے تعلقات میں بہتری آئے ؟ مگر کیا پاکستان اور بھارت کے وزیر اعظم کی یہ پہلی دفعہ مُلاقات ہے ؟ کیا اس سے پہلے یہ سب راگ نہیں الاپے گے کیا اس سے پہلے امن محبت اور اخوت کے لیے
کوششیں نہیں کی گئیں ؟ جناب یہ سب ہوا گزشتہ لمبے عرصے سے کبھی ہم نے آلو پیاز کی تجارت کی تو کبھی میراثیوں کو سرحد پار بھیجا اور بُلایا کبھی ہم نے کرکٹ میچز کھیلے تو کبھی امن کی آشا کی مہمات چلائیں جناب کمانڈو مشرف صاحب کے دور میں تو ہم نے کمال مہربانی دکھائی اور سرحد پر باڑ لگوا دی اور دوستی میں مکمل لمبے لیٹ گے جو چاہے کرو مگر کیا وجہ ہے کہ آج بھی امن نا آ سکا کیا وجہ ہے بھارت کا روایہ نا بدل سکا ؟ کیا وجہ ہے کہ آج بھی سرحد پر فائرنگ کر کے ہمارے فوجی جوان شہید کر دئیے جاتے ہیں کیا وجہ ہے کہ پاک چائنہ اقتصادی راہداری کے منصوبہ کی سب سے پہلے مخالفت اسی ملک نے کی جس کی خوش آمد میں ہم مرے جا رہے ہیں ؟ ہم نے تو مودی کی ماں کے لیے ساڑھی کا تحفہ بھجوایا آخر کیوں اس سب کے باوجود کوئی کامیابی نا ہو سکی اور ان تمام کوششوں کے بعد بھی بھارت کی طرف سے کوئی ردعمل نا آ سکا ؟ 
وجہ سب جانتے ہیں مگر بتا دیتا ہوں بھارت اس خطہ میں پاکستان کو ترقی کرتا نہیں دیکھ سکتا وہ اس ملک کے بننے کے بعد آج تک سازشوں کے جال بچھاتا ہے سب سے بڑا مسلئہ کشمیر کا ہے جس پر کوئی بھی پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں اور ساٹھ سال گزر جانے کے بعد بھی بھارت کشمیر کے مظلوم مسلمانوں پر ظلم اور تشدد کے پہاڑ توڑ رہا ہے ان سب وجوہات کو مدنظر رکھتے ہوئے ارباب اختیار کو صرف اتنا کہوں گا کشمیری جن کو 60 سال سے صرف خواب دکھائے گے ان سے مذاق کو بند کیا جائے پاکستان ایک ایٹمی ملک کے تعلقات برابری  کی بنیاد پر رکھے اگر کوئی آنکھیں دکھائے تو جواب میں آنکھیں دکھائیں ورنہ آپ حکمران خود تو غلام ہیں ساری قوم کو بھی غلامی کی زنجیریں نا پہنائیں اور اگر کشمیر کاز کے ساتھ کھڑے ہونے کی ہمت نہیں تو کھل کر اظہار کر دیں کشمیری جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں اس میں کمی نہیں آئے گی مگر خدارا منافقت سے کام نا لیں ایک طرف کشمیر کو شہ رگ کہنا اور دوسری طرف اس فرد کو پاکستان آنے کی دعوت دینا جس نے چند دن پہلے بنگلہ دیش میں فخر سے کہا ہم نے بنگلہ دیش توڑا جس کے ہاتھ گجرات کے مسلمانوں کے خون سے رنگے ہیں اور جو کشمیر میں خون کی ہولی کھیل رہا ہے جناب نواز شریف صاحب اتنے بے غیرت اور بے حمیت ہیں تو آپ بھارت چلے جائیں مگر اس قوم کو مزید بھارت کی محبت کی طرف نا لے جائیں اسے خودار اور غیرت مند قوم بنائیں ۔۔۔۔

سید علی گیلانی کا کہنا ہے پاکستانی قوم نواز شریف سے پاکستان واپسی پر سوال کرے کہ ان نے مودوی کو پاکستان آنے کی دعوت کیوں دی جناب گیلانی صاحب یہ وہ ہی قوم ہے جس نے نواز شریف کو اپنے ووٹ سے اپنے اوپر مسلط کیا یہ کہاں پوچھے گی ہاں دعا گو ہیں کہ یہ قوم جاگ جائے اور اپنا لیڈر گیڈر کے بجائے شیر کو بنائے جو محبت کا جواب محبت سے اور آنکھیں دکھانے والے کو آنکھیں دکھا سکے ۔۔۔ ورنہ اس قوم پر اللہ کا عذاب اسی صورت مسلط رہے گا ۔۔۔۔۔ 

انداز بیاں گرچہ بہت شوخ نہیں ہے
شائد کے تیرے دل میں اُتر جائے میری بات 

4 تبصرے:

  1. آپ نے درست کہا کہ جب تک اصلی ایشو کشمیرپر بات نہیں ہوتی ایسی ملاقاتوں کا کوئی فائیدہ نہیں ہوگا، اس سے پہلے کئی ملاقاتیں ہوئیں مزکرات ہویے تجارت پر، کلچرل وفود کا تبادلہ مگر تعلقات سرد مہری کا شکار رہے،

    جواب دیںحذف کریں

Pak Urdu Installer