پیر، 13 جولائی، 2015

بچپن کا روزہ اور رمضان

بچپن کی بہت سی یادیں انسان کے ساتھ پوری زندگی رہتی ہیں ایسے ہی بچپن میں رمضان اور اسکے روزے بھی یادگار ہوتے ہیں پہلا روزہ تو یاد نہیں مگر رمضان کچھ کچھ یاد ہے 6 کلاس کے طالب علم ہوتے تھے تب پہلی دفعہ رمضان کے کچھ روزے رکھنے کی
کوشش کی
ایک یا دو روزے رکھنے میں کامیاب ہوئے رمضان برکتوں رحمتوں کا مہینہ ہوتا ہے اور ایک سماں سا بندھ جاتا ہے گھر میں سحری کی تیاری اور شام میں افطاری کی تیاری سب ہی عام دنوں سے مختلف مگر دلچسپ ہوتا ہے بچپن میں روزہ نا بھی رکھنا ہوتا مگر سحری اور افطاری میں گھر والوں کے ساتھ دستر خوان پر لازمی بیٹھتے سحری کبھی کبھار چھوٹ جاتی مگر افطاری سے دو دو ہاتھ کرنے کے لیے ہمشہ تیار رہتے والدہ افطاری تیار کر رہی ہوتی تو کبھی پکوڑے اُٹھا کر بھاگ جانا تو کبھی کوئی اور چیز جس پر والدہ سے کبھی کبھی ڈانٹ پڑ جانی کہ تمہارا کون سا روزہ ہے جو اتنی بے صبری ہے افطاری کا دستر خوان سجتا تو سب کے ساتھ بیٹھ کر اذان کا انتظار کرنا ایسے جیسے شدید بھوک اور پیاس سے جان نکل رہی ہے جبکہ دن میں کئی بار روزہ رکھ کر توڑنے اور کھانے کی مشق کرنا مشغلہ تھا ۔۔۔
بچپن میں کہیں دفعہ روزہ رکھ کر وضو کرتے وقت پانی پی لینا اور بعد میں دل کو تسلی دینی کے بھول کر پی لیا ہے روزہ نہیں ٹوٹے گا سکول میں بھی پانی پی لینا اور دن میں کئی دفعہ ایسے روزہ افطار کیا جاتا مگر پھر بھی رمضان اور روزے کی اہمیت اور اسے رکھنے کا شوق ہمشہ دل میں رہتا تھا ہمارے پچپن میں رمضان کے روزے سردیوں میں آئے اور 8 کلاس میں الحمد للہ پہلی دفعہ مکمل روزے رکھے اور اس کے بعد سے آج تک روزہ بہت شوق اور اللہ کا حکم سمجھ کر رکھنے کا عمل جاری ہے
اس سب شوق اور لگن میں والدین کی تربیت اور روزے کی اہمیت اور شوق کا احساس دلانا بڑا اہم ہے اس رمضان المبارک میں ہماری چھوٹی بہن ہماری ہی عمر میں روزہ رکھ رہی ہے جو کہ شدید گرمی کے موسم میں آئے ہیں مگر گھر کے ماحول اور سب کے روزہ رکھنے کی وجہ سے اس چھوٹی بچی میں بھی روزہ رکھنے کا شوق پیدا ہوا ہے چند روزوں کے علاوہ شدید گرمی میں الحمدللہ تمام روزے اُس نے رکھے ۔۔۔

آج جب بہت سے لوگوں کو روزہ نا رکھتے دیکھتا ہوں اور اپنے ہم عمر اور وہ جن پر روزے فرض ہیں ان کو روزے چھوڑتے دیکھتا ہوں تو سوچتا ہوں کاش ان کو بھی اس کی اہمیت فرضیت کا پتہ ہوتا شوق ہوتا جو اس مبارک مہینہ کی ساعتوں سے فائدہ نہیں اُتھاتے ہیں تمام لوگوں کو چاہیے کہ اپنے گھر کے بچوں کو چھوٹی عمر سے ہی سحری میں جگانا  اور روزہ کی طرف راغب کرنا چاہیے روزہ رکھنے کے  شوق کو ان میں بیدار کیا جائے جس سے پوری زندگی کے لیے ان کے دل میں روزہ کی اہمیت اور روزہ رکھنے کا شوق پیدا ہو گا جو ان کے لیے اور ان کے والدین کے لیے باعث نجات ہے ۔۔۔۔۔۔ 

8 تبصرے:

  1. بہت عمدہ تحریر آپکی دیکھا دیکھی میں بھی لکھ چکا ہوں

    جواب دیںحذف کریں
  2. تبھی میں بھی کہوں کہ یہ "پکوڑے" اٹھا کے بھاگ جانے والی آپ کی عادت ابھی تک گئی کیوں نہیں،بچپن کی بعض عادتیں ایسی ہوتی ہیں کہ جن کی "لت" پڑ جائے تو پھر مشکل سے ہی جاتی ہیں

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. ہاہا ڈاکٹر صاحب اب آپ کے کہنے پر لکھا ہے ایسے تو نا کریں :)

      حذف کریں
  3. بچپن کی یادوں کے خوبصورت بیان اورمثبت سوچ کی ترجمانی کرتے آپ کے احساس نے آپ کی تحریر کو چار چاند لگا دئیے ۔

    جواب دیںحذف کریں
    جوابات
    1. بہت شکریہ مجھے آپکا تعارف نہیں اگر آپ بلاگر ہیں تو چھوٹا بھائی سمجھ کر ہمشہ راہنمائی کرتیں رہیں شکریہ

      حذف کریں
  4. بچپن ميں روزہ رکھا جاتا تھا اور اس کو چڑھی روزہ کا نام دیا جاتا تھا۔اس روزے کا یہ کمال تھا کہ اس میں پانی بھی پی لیا جاتا تھا اور روزہ بھی ہو جاتا تھا۔۔۔بچپن کی نادانیاں

    جواب دیںحذف کریں

Pak Urdu Installer